Friday, October 30, 2009

کیٹ اور کیٹ واک

چار ٹانگوں والی بلی کی تاریخ بہت ہی پرانی ہے۔ جب ہابیل قابیل کا حادثہ رونما ہو رہا تھا ، اس وقت وہاں دو جانور موجود تھے ایک کوا، دوسری بلی۔ قاتل نے مقتول کو دفنانے کا فن کوے سے نہیں بلکہ بلی سے سیکھا تھا اور اسی دن سے یہ دہشت گردوں کا امتیازی نشان بنی ہوئی ہے۔ فرعون اپنے لکڑی کے تخت پر جب بھی بیٹھتا ، اس کی گود میں یہی "دہشت گردی" ہوتی۔ ایک مرتبہ فرعون کو کسی بات پر سخت غصہ آ گیا ، اس نے بے چاری بلی کو اتنی زور سے بھینچ ڈالا کہ وہ پورا "میاؤں" بھی نہ بول سکی۔ اس کے بعد چالاک وزیراعظم نے اس کا تخت لوہے کا بنوا دیا جس کی شکل بلی کی سی تھی، فرعون اس پر غصہ میں مچلتا رہتا۔ اس چکر میں کئی مرتبہ اس کی پتلون بھی پھٹ گئی لیکن ظالم نے غصہ چھوڑا، نہ بلی چھوڑی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔قلوپطرہ کا بھی بلی سے لگاؤ اس قدر تھا کہ بڑے بڑے جرنیل خواہش کرتے کہ کاش! وہ بلی ہوتے لیکن جیسے ہی قلوپطرہ کے سامنے آتے ، بھیگی بلی بن جاتے۔ قلوپطرہ سے شادی کا شاہی امیدوار اس کا سگا بھائی تھا، مصر کے اس وقت کے رسم و رواج میں ایسا ہی ہوتا تھا۔ دوسری جانب جب جولیس سیزر اس سے شادی کا خواہش مند ہوا تو فیصلہ بلی پر چھوڑ دیا گیا کہ بلی جس کی گود میں جا بیٹھے گی، قلوپطرہ اسی سے شادی رچالے گی۔ تاریخ گواہ ہے کہ بلی جولیس سیزر کی گود میں جا بیٹھی لیکن مورخ یہ بتانے میں ناکام رہے کہ اس کی گود میں چھیچھڑے کس نے رکھے تھے؟۔۔۔۔۔ قلوپطرہ کی بلی کالے رنگ کی تھی اور اس کی آنکھیں نیلے رنگ کی تھیں جبکہ قلوپطرہ بھی کالے رنگ کی تھی اور اس کی رگیں نیلے رنگ کی تھیں جو پورے بدن پر ابھری ہوئی تھیں اور یہی اس کے لازوال حسن کی دلیل سمجھی جاتی تھیں، اس وقت "آئی وی" یعنی نس میں ٹیکہ لگنے کا رواج نہیں تھا ورنہ قلوپطرہ کو تو اندھا بھی نس کا ٹیکہ لگا سکتا تھا۔ ۔ ۔ ۔ ایران کے شاہ نے جب فرح دیبا کو دیکھا تو اس پر مر مٹے۔ تحفہ کے طور پر اپنی سب سے پیاری بلی کے دو بچے اس کی نذر کئے اور جواب میں ملکہ فرح دیبا نے شاہ کو دو انسان کے بچے تحفہ میں دے دئیے جو خمینی کی وجہ سے ایران کے تخت پر نہ بیٹھ سکے۔ اس میں بے چاری بلی کا کوئی قصور نہیں تھا۔ ۔ ۔ ۔ ہٹلر کی گرل فرینڈ کو بلی سے بہت پیار تھا۔ جب یہودیوں کی غداری کی وجہ سے ہٹلر کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تو اس نے اجتماعی خود کشی کا پروگرام بنایا۔ ہٹلر نے پہلے گرل فرینڈ کو گولی ماری اور پھر بلی کو کیونکہ گرل فرینڈ بلی کو مرتا ہوا نہیں دیکھ سکتی تھی، آخر میں ہٹلر نے خود کو گولی ماری کیونکہ وہ ان دونوں کو مرا ہوا نہیں دیکھ سکتا تھا۔



یار لوگوں کو تادم تحریر معلوم نہیں کہ ماڈلنگ کس نے شروع کی تھی؟ اسٹیج پر آ کر لوگوں کے سامنے ماڈل کی پیمائش کروا کر کپڑوں کی نمائش کا طریقہ ویسے تو اسی وقت ایجاد ہو گیا تھا جب یورپی لڑکیوں نے کپڑوں کا بوجھ اٹھانے سے انکار کر دیا تھا، مجبوراً ماڈلنگ کے ذریعے انہیں کپڑے پہننے کی ترغیب دی جانے لگی لیکن پھر بھی اسٹوری میں کہانی نہ آئی۔ یہاں بھی بلی ہی کام آئی جس کی چال تمام جانداروں میں سب سے زیادہ دلکش ہے ۔ کبھی اس کی مستانی چال پر غور کریں کہ سامنے کے دو پیر ایک دوسرے کے سامنے پڑتے ہیں۔ جس وہ آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ کچھ سائڈوں پر بھی ڈولتی ہے۔ بلی کی اس چال کو "کیٹ واک" کہتے ہیں۔ اس چال کو اپناتے ہی ماڈلنگ کی دنیا میں بھونچال آ گیا۔ اب لوگ کپڑوں سے زیادہ کیٹ واک دیکھنے جاتے ہیں کیونکہ کیٹ واک کرتے ہوئے ماڈل کا بدن پنڈولم کی طرح ہلتا ہے جس سے کپڑوں کی پرفیکٹ فٹنگ کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ کمپنی کی مشہوری کے لئ ہم کیٹ واک سیکھن کا طریقہ بھی بتا دیتے ہیں تاکہ اگر کوئی اس سے استفادہ کرنا چاہے تو شوق سے کر لے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سر پر ایک عدد بڑی پلیٹ (چاول کھانے والی) رکھیں، دایاں پاؤں بائیں پاؤں کے عین سامنے چار انچ کے فاصلے پر رکھیں اور پھر بائیں پاؤں کے سامنے اسی انداز میں رکھیں، دس گز دور جا کر بائیں پاؤں پر وزن ڈال کر گھو م جائیں اور اسی طرح واپس اسٹارٹنگ پوائنٹ پر آ جائیں۔ پنجابی میں اس کو کہتے ہیں "جتھے دی کھوتی، اوتھے ہی آن کھلوتی"۔۔ ۔ ۔ ۔
(شاہد اطہر)

8 تبصرہ جات:

افتخار اجمل بھوپال said...

باقی باتیں بلی جانے اور آپ جانیں
البتہ چوپایوں کی صرف دو چالیں ہوتی ہیں ۔ شُتری ۔ دُھڑکی

میرا پاکستان said...

اچھی تحریر ہے۔

tania rehman said...

نازیہ بہت اچھا لکھا بلی کے بارے میں مجھے اس لیے بھی اچھا لگا کہ میرے اپنے پاس بہت ہی پیارا سا بلا ہے جس کو ہم سپاٹ کہتے ہیں ۔ اور بلی کے بارے میں اتنی اچھی معلومات دیں ، خوش رہو

Yasir said...

جی اچھی تحریر ہے، بہت شکریہ
ایک بات بتائیے، کیا آپ نے پہلے ورڈ پریس ڈاٹ پی کے پر بلاگ بنایا تھا ؟
یا یہی آپ کا بلاگ شروع سے ہے۔

فائزہ said...

افتخار انکل میرے بلاگ پر تشریف لانے کا شکریہ۔
میری معلومات شاید زیادہ ہیں‌آپ سے۔
کوئی بات نہیں‌۔ میری معلومات سے استفادہ کر لیں۔ :lol:

فائزہ said...

میرا پاکستان شکریہ۔
بلاگ پر خوش آمدید۔

فائزہ said...

یاسر میرا ایک بلاگ ورڈ پریس پر موجود ہے۔ بھولے بادشاہ کے نام سے[url=http://nazia.wordpress.pk]bholya badshah[/url]
اس اردو مزاح‌کے نام سے بھی بلاگ بنایا تھا کیوں‌کہ وہاں‌پر کمنٹس میں‌آسانی ہے۔ یہ پہلے کا بنا ہوا تھا اس لئے اسے ہی شروع کر دیا۔ [url=http://urdumazah.wordpress.pk]urdumazah[/url]

فائزہ said...

تانیہ بلاگ پر تشریف لانے کا شکریہ۔
تحریر پسند کرنے کا بھی شکریہ