Saturday, October 24, 2009

کون کیا ہے

کے عنوان سے مشہور ہستیوں کے حالات زندگی ، کون کیا ہے؟ اکثر چھپتے رہتے ہیں جنہیں بیشتر لوگ زیادہ شوق سے نہیں پڑھتے اور اکثر شکایت کرتے ہیں کہ کچھ تشن11;ی سی رہ ج575;تی ہے، شاید اس لئے فقط ان ہستیوں کا ذکر کیا 580;اتا ہے ، جنہیں پبلک پہلے سے جانتی ہے ، یا اس لئے کہ ان ہستیوں کی فقط تعریفیں ہی تعریفیں کی جاتی ہیں۔ زمانہ بدل چکا ہے قدریں بھی بدل چکی ہیں ، غالباً ان دنوں پڑھنے والے سوانح عمری کی سرخیاں ہی نہیں جاننا چاہتے، وہ کچھ اور باتیں بھی معلوم کرنا چاہتے ہیں اور یہ کہ ان کی رائے میں غیر معروف ہستیاں بھی توجہ کی مستحق ہیں۔ چنانچہ نئے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ، کون کیا ہے کچھ یوں بھی مرتب کیا جا سکتا ہے۔
ازبر رو مانی
1960 میں جوان ہوئے۔ آپ کے شاعر بننے کے متعلق طرح طرح کی افواہیں مشہور ہیں جن میں سے کچھ تو بالکل غلط ہیں۔ سنا ہے کہ آپ 63 میں کسی لڑکی پر خواہ مخواہ عاشق ہو گئے تھے، محبوبہ نے عاشقی کی قدیم روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں خوب ستایا، پھر 65 میں کہیں غائب ہو گئی۔ محبوبہ کے چلے جانے کے بعد ان کی زندگی بالکل سنسان ہو گئی اور کچھ بھی نہ رہا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سوائے ان کی بیوی اور پانچ بچوں کے۔
66 میں محبت سے بیزار ہو کر لڑکیوں کے متعلق سوچنا چھوڑ دیا اور عورتوں کے بارے میں سوچنے لگے۔ ۔ ۔ ۔۔ بڑے نازک مزاج ہیں ، ایک دعوت میں سری پائے نوش کئے تو ذرا دیر بعد سر میں درد ہو گیا اور پاؤں میں موچ آ گئی۔ فقط رومانی چیزیں چکھتے ہیں جو فلمی پرچون کی زینت بنتی ہیں۔
آپ بہت ہر دل عزیز ہیں، بڑی بڑی محفلوں میں جا چکے ہیں ، فقط ایک مرتبہ۔ جدید شاعری سے دور رہے ہیں، چنانچہ زندان ، خرابے ، خوناب، سامراج، طبقاتی شعور، سرخ سویرا، سبز دوپہر، عزت آدم، ذلت مردم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس قسم کی چیزوں کے پاس نہیں بھٹکتے۔
اظہر سماجی
آپ بھی شاعر ہیں اور زندان ، خرابے، خوناب، سامراج، طبقاتی شعور وغیرہ پر جان چھڑکتے ہیں۔ دراصل آپ شاعری اس لئے کرتے ہیں کہ ازبر رومانی کی خبر لے سکیں۔ جس دن ازبر صاحب نے شاعری چھوڑ دی آپ بھی ترک کر دیں گے اور اپنا وقت کسی بہتر مشغلے میں صرف کیا کریں گے۔

(شوکت تھانوی)

6 تبصرہ جات:

Qadeer Ahmad said...

شوکت تھانوی اچھے مزاح نگار تھے

آپ نے خود فکاہیات میں طبع آزمائی نہیں کی؟

arifkarim said...

شاندار، اچھی تحریر ہے

عنیقہ ناز said...

سچ پوچھیں تو مجھے لگتا ہے کہ کچھ بلاگر بھی اسی لئے بلاگنگ کرتے ہیں کہ دوسروں کی خبر لے سکیں اور اگر کچھ لوگ لکھنا چھوڑ دیں تو وہ بھی کچھ اور کرنے لگیں گے۔ مثلا فیس بک پہ مافیا وار یا فارمنگ۔
:)

فائزہ said...

قدیر احمد خوش آمدید ! شوکت تھانوی جیسے استادوں کا کام ہم جیسوں کو لکھنے کا حوصلہ دیتا ہے۔

فائزہ said...

عارف اکرم شکریہ۔

فائزہ said...

عنیقہ ناز شکریہ! اب یہ تو مخالفین کے حوصلے کی بات ہے کہ اپنی جنگ کو وہ منظر عام پر لے آئے ہیں کہ دوسرے بھی لطف اندوز ہو سکیں۔ آپ بہت اچھا لکھتی ہیں ۔