Tuesday, July 7, 2009

کل جوان چھٹی کرے گا

فوج کے بارے میں عام تاثر ہے کہ اگرچہ اس سے متعلق افراد صرف زمانہ جنگ میں ہی مصروف عمل نظر آتے ہیں اور اس دوران انہیں جانوں کا نذرانہ بھی دینا پڑتاہے مگر زمانہ امن میں لمبی تان کر سوتے ہیں۔ عموماً سات ، ساڑھے سات صبح ڈیوٹی پر آمد ، معمول کی پریڈ اور پھر دن بھر گپیں ہانکنا۔ ایک، ڈیڑھ بجے سہ پہر قطار بندی FALL IN پھر چھٹی اور پھر عیش ہی عیش .......یہ مروضہ افسران کی حد تک تو شاید درست ہو مگر عام سپاہیوں یعنی"جوانوں "(جن میں ساٹھ ساٹھ برس کے بوڑھے بھی شامل ہوتے ہیں) کو بعض اوقات تعطیل کے دن بھی عام دنوں سے زیادہ کام پڑجاتاہے جس کا کچھ احوال حسب ذیل واقعہ سے سمجھا جا سکتاہے۔فوجی روایات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ آغاز ہفتہ کے پہلے دن علی الصبح ڈیوٹی شروع ہونے سے قبل یا اختتام ہفتہ کو ڈیوٹی ختم ہونے سے پہلے یونٹ کا کوئی افسر سپاہیوں سے خطاب کرتا اور انہیں کچھ نئی ہدایات دیتا ہے۔ ایسے ہی ایک دن ہفتہ کے آخری دن ، یعنی Weekendپر یونٹ افسر نے چھٹی کے وقت جوانوں کو جمع کرکے کچھ ہدایات دیں، نصیحتیں کیں اور پھر بولا۔"کوئی شک.....کوئی سوال؟"ایک دبلا پتلا سا سپاہی ہاتھ اٹھاتا ہے۔"اوئے کھڑے ہو کر پوچھو.....کیا سوال ہے۔"افسر کڑک کر کہتا ہے۔"سر جی مجھے ایک بات پوچھنی ہے۔"لرزتے ہوئے ہونٹوں سے اس نے کہا۔اوئے تو بیٹھ جا.....اور کسی کو کوئی شک ، کوئی سوال؟"افسر نے گرج کر کہا اور پھر سب کی ماں مر گئی۔ اب اجتماع میں ہر طرف سکون ہی سکون، ٹھنڈک ہی ٹھنڈک ہے۔ پھر پہلے کی نسبت کچھ نرم لہجہ میں افسر کہتاہے۔"ہاں تو جوانوں کل اتوار ہے.....جوان چھٹی کرے گا۔"یکدم فوجیوں کے چہروں سے خوشی پھوٹنے لگتی ہے ۔ وہ سرگوشیوں میں ایک دوسرے سے کچھ کہتے ہیں ، فضا میں مکھیوں کی سی بھنبھناہٹ پیدا ہوتی ہے۔ افسر کی تیوری پر بل پڑ جاتے ہیں، وہ انہیں ڈانٹتاہے۔"اوئے شٹ اپ ! پوری بات سنو....."اور سپاہیوں کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ وہ گلا صاف کرتے ہوئے کہتا ہے۔ "ہاں ، تو میں کہہ رہا تھا کہ کل جوان چھٹی کرے گامگر تھوڑا ساکام بھی ہے۔ صبح چھ بجے کرنل صاحب کے بنگلے پر پہنچنا ہے۔ "سپاہیوں کے چہرے اتر جاتے ہیں اور وہ سب ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگتے ہیں۔ مگر افسر اسی لاپرواہی اوربے نیازی کے ساتھ کہہ رہا ہے۔ "ہاں تو میں کہہ رہا تھا....کتنے بجے .....؟""چھ بجے ، سر !"غمزدہ دل اور بھرائی ہوئی آواز کے ساتھ سب ایک ساتھ کہتے ہیں۔"ٹھیک ".....افسر اطمینان کیساتھ کہتا ہے۔ "صبح چھ بجے کرنل صاحب کے گھر پہنچ کر ان کا لان ٹھیک کرنا ہے۔ بالکل ٹھیک ، فٹ فاٹ .....بس یہی کوئی چھ سات گھنٹے کا کام ہے ۔"سپاہی کچھ سکون کا سانس لیتے ہیں تو ان پر دوسر احملہ ہوتاہے۔ "ایک بجے جوان لنچ کرے گا، ایک گھنٹے کا فرصت۔ پھر دو بجے یونٹ آفس کو ری سیٹ کرنا ہے، بس تین چار گھنٹہ لگے گا.....سمجھا کچھ؟""جی سر ! سمجھ گئے....."بیک آواز سب نے کہا۔"ٹھیک......کوئی شک ، کوئی سوال ؟"افسر زہر خند مسکراہٹ کے ساتھ گویا ہوا ۔ لیکن اس با ر نہ کوئی شک ، نہ سوال۔ مگر افسر دلوں کا بھید نہیں جانتا، وہ کہہ رہا ہے۔"ناؤ ڈسمس ..... "اور سپاہی بوجھل قدموں سے کل کی چھٹی کو گالیاں بکتے ہوئے رخصت ہوجاتے ہیں۔

0 تبصرہ جات: