Thursday, October 15, 2009

کراچی کا قبرستان

اے کراچی ملکِ پاکستان کے شہرِ حسیں
مرنے والوں کو جہاں ملتی نہیں دو گز زمیں

قبر کا ملنا ہی ہے اول تو اک ٹیڑھا سوال
اور اگر مل جائے اس پر دخل ملنا ہے محال

ہے یہی صورت تو اک ایسا بھی دن آ جائے گا
آنے والا دور مُردوں پر مصیبت لائے گا

مردماں بیسار ہونگے اور جائے قبر تنگ
قبر کی تقسیم پر مُردوں میں چھِڑ جائے گی جنگ

سیٹ قبرستان میں پہلے وہ مُردے پائیں گے
جو کسی مردہ منسٹر کی سفارش لائیں گے

کارپوریشن کرے گا اک روز ریزولوشن یہ پاس
کے ڈی اے اب مرنے والوں سے کرے یہ التماس

آپ کو مرنا ہے تو پہلے سے نوٹس دیجئے
یعنی جرمِ انتقالِ ناگہاں مت کیجئے

کچھ مہینے کے لئے ہوجائے گی تربت الاٹ
اس کے بعد آئے گا نوٹس چھوڑ دیجئے یہ پلاٹ

تربت شوہر میں اس کی اہلیہ سو جائے گی
"محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی"

ایک ہی تابوت ہو گا اور مردے آٹھ دس
آپ اسے تابوت کہیے یا پرائیوٹ بس

ایک ہی تربت میں سو جائیں گے محمود و ایاز
دور ہو جائے گا فرقِ بندہ و بندہ نواز

شاعر مرحوم جب زیر مزار آ جائے گا
دوسرے مردوں کو ہیبت سے بخار آ جائے گا

اس سے یہ کہہ کر کریں گے اور مردے احتجاج
ہم کو ہوتا ہے تمہاری شاعری سے اختلاج

خامشی شہرِ خاموشاں میں ہے دستورِ ازل
تم یہاں بھی چھیڑ دو گے غیر مطبوعہ غزل

ہم کہیں گے سو رہو، آرام کرنا فرض ہے
تم کہو گے ہو چکا آرام، مطلع عرض ہے

سرخیاں یہ ہونگیں جنگ و حرمت میں ڈان میں
ڈال لی ہیں جھگیاں ُمردوں نے قبرستان میں

رات وہ مُردوں نے ہنگامہ کیا زیرِ مزار
ایک مردہ جیل میں ہے ، دوسرا مردہ فرار

ایک مردہ بھاگ اٹھا چھوڑ کر گور و کفن
قبر پر مرحوم کی ہے قبضہء کسٹوڈین

برتری جاتی رہی ، حفظ مراتب مٹ گیا
ایک مردہ ایک پولیس والے کے ہاتھوں پِٹ گیا

رات اک تربت پہ دو مردوں میں سودا پٹ گیا
ایک مردہ پانچ سو پگڑی لے کر ہٹ گیا

ہم تو سمجھے تھے ہمی ہیں اس جہاں میں بیقرار
اُس جہاں والوں کو بھی ملتی نہیں راہِ فرار

صرف زندوں کو ہی فکرِ عیش و آسائش نہیں
اب تو اس دنیا میں مردوں کی بھی گنجائش نہیں

(دلاور فگار)

0 تبصرہ جات: